وہ جو دل پر تیر چلا
شوخ ادا تیری تھی میری نہ تھی
وہ خمارچشم پر بےخودی کی خطا
میری تھی تیری نہ تھی
کیسے مچلتا رہا شوق د ید ا ر
دل کے نہاں خا نوں میں
ھر آهٹ پر د یوانگی کی سزا
میری تھی تیری نہ تھی
رات بھرآہٹیں اور کروٹیں ،
لوگ کہتے رھے
شب تاریک میں وصل کی دعا
امیری تھی تیری نہ تھی
چرچا میری رسوائی کا
جو ھوا گاہ گاہ
وہ تو میری وفا پرجفا
تیری تھی میری نہ تھی
وہ جو سر بازارد یوانے پر
حشر اک برپا ھوا
وہاں سے ملی چا ک قبا
میری تھی تیری نہ تھی
وفاء محبت کا د م بھرتا رھے
حمید تا انتہاے حیات
تو نےآنچل اٹھا کے جو دیکھا وہ فا تحہ
میری تھی تیری نہ تھی