چاہ پر اک چراغ
Poet: وشمہ خان وشمہ By: washma khan washma, pakistanراستوں کا سراغ رکھا ہے
اپنا حاضر دماغ رکھا ہے
شب اندھیری ہے گِر نہ جائے کوئی
چاہ پر اک چراغ رکھا ہے
ساقیا! بے شعور آنکھوں کے
سامنے کیوں ایاغ رکھا ہے
دشت کے درمیان میں جا کر
اپنی خواہش کا باغ رکھا ہے
اتنی مصروفیت سے کیا حاصل
کچھ تو خود کوفراغ رکھا ہے
اس کی چاہت کا ہر گھڑی وشمہ
اپنے سینے پہ داغ رکھا ہے
More Love / Romantic Poetry






