نزدیکی کے باوجود دوری بڑھاۓ ہیں
میں کیسے مان لوں دل میں چاہت چھپاۓ ہیں
بے رُخی جبین پر سجاۓ مجھ سے ملتے ہیں
میں کیسے مان لوں دل میں چاہت چھپاۓ ہیں
میرے سامنے آ کر بِن کچھ کہے چلے جاتے ہیں
شمع کو بجھا کر پروانے کو ستاتے ہیں
سزاۓ محبت میں مجھے اس طرح جلاتے ہیں
میں کیسے مان لوں دل میں چاہت چھپاۓ ہیں
درمیان کھڑی کر دی ہے دیوار جُدائی کی
فاصلے بڑھا دیے ہیں اپنے میرے ساتھ میں
چلتے ہیں ہم بیگانی راہوں میں اکیلے
میں کیسے مان لوں دل میں چاہت چھپاۓ ہیں
زخم دیتے ہیں ایسے کہ بھرتے ہی نہیں
میرے درد کا بھی اُن کو احساس ہی نہیں
میرے خونِ جگر کو بہاتے ہیں دل تڑپاتے ہیں
میں کیسے مان لوں دل میں چاہت چھپاۓ ہیں