چراغ ِجاں تمنا کا ستارہ ہے
تری یادوں سے دل میرا شرارہ ہے
وفا مجھہ سے نہیں کرتا عداوت کر
مجھے تجھہ سے یہ رشتہ بھی گوارہ ہے
سمندر سا سراپا ہے حسیں تیرا
رہا پیاسا مگرتیرا کنارہ ہے
رہے ناطہ مرا اس سے کسی صورت
ستم گر کا ستم بھی اب گوارہ ہے
میں ہنستا ہوں برستی ہیں مری آنکھیں
وفا میں یوں مجھے اس نے سنوارہ ہے
بنا تیرے رہا اس کا عدو ہر پل
یقیں کر زندگی کو یوں گزارہ ہے