چرچے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Poet: Ayesh khan By: Ayesh khan, karachiکبھی خواہشوں کی باتیں کبھی بندشوں کے چرچے
میری عمر رواں نے دیکھے کئی محبتوں کے چرچے
مجھے سکوں نہیں تھا کل تک مجھے چین نہیں ملا تھا
ہوا کیا ہے آج ایسا کہ ہیں راحتوں کے چرچے
بے درد نے دل لیا تھا عائش مجھ کو رنج دیا تھا
عام ہونے لگے ہیں میری قربتوں کے چرچے
میرے گرد تھا جو حصار وہ تو کب کا ٹوٹ چکا ہے
عائش کرتا ہے کیوں وہ مجھ سے اپنی الفتوں کے چرچے
More Love / Romantic Poetry






