اسے کہنا کہ لوٹ آئے
یہاں سب کچھ
تمہارے بن ادھورا ہے
میری صبحیں میری شامیں
تمہیں ہر پل بلاتی ہیں
تیری یادیں تیری باتیں
مجھے ہر پل ستاتی ہیں
نجانے کیوں مجھے اکثر
یہی محسوس ہوتا ہے
مقدر میں مرے اب تو
عذابِ زندگانی ہے
گئے لمحوں کی یادیں ہیں
فراقِ ناگہانی ہے
اسے کہنا
کہ اب وہ لوٹ ہی آئے