چلو پھر ایسا کرتے ہیں
کہ کچھ دن روٹھ جاتے ہیں
ذرا محسوس کرتے ہیں
لہو بن دھڑکنیں کیسی؟
بنا رنگوں کے گل کیسا
گلوں بن تتلیاں کیسی؟
سمندر کیا بنا پانی
ہوا بن آندھیاں کیسی؟
لگن کیسی ،جنوں کیسا
فضائے لامکاں کیسی
زمیں پر بحر و بر کیسے
فلک پر کہکشاں کیسی؟
زرا محسوس کرتے ہیں
کہ ہم بن زندگی کیسی؟
قمر میں روشنی کیسی
سحر میں تازگی کیسی؟
چلو پھر ایسا کرتے ہیں
ذرا محسوس کرتے ہیں
کہ میرے لمس کو زلفیں
تیری کیسے ترستی ہیں
دلوں کو ناگ بن بن کر
یہ یادیں کیسے ڈستی ہیں
عجب نایافتی کا ڈر
ذہن میں کیسے آتا ہے؟
کسی کے ہجر میں کیسے
زمانہ روٹھ جاتا ہے
مگر اس روٹھ جانے میں
جنوں کو آزمانے میں
کبھی شامل یہ دل نہ ہو
ہجر کی تلخ کیفیت
میری جاں مستقل نہ ہو
چلو پھر ایسا کرتے ہیں
کہ کچھ دن روٹھ جاتے ہیں