چلو ہم تم کہیں اور جا ٹہریں
ہے بڑی مشکل اس دیار میں
نہیں مخلص اب کوئ پیار میں
ہے جُل بڑا اب اس سنسار میں
بدلتے لوگ پل کی تکرار میں
نہیں لاج اب کسی بھی اظہبر میں
نہ ہی اعتبار کسی قول و اقرار میں
کہیں بات اپنی بدل نہ جاۓ تکرار میں
بے مول زندگی اس اندھیار میں
ہیں ہم تم بھی جی رہے اس حصار میں
ہیں پھر ہم یہ کس انتظار میں ؟
کہیں کھو نہ جایئں ہم اس کج دھار میں
چلو ہم تم کہیں اور جا ٹھریں
ہے بڑی مشکل اس دیار میں