چلے آئے ہیں پھر بادل، گھٹا ، ساون
Poet: صفدر By: دعا علی, Karachiچلے آئے ہیں پھر بادل، گھٹا ، ساون
بڑھانےپھرسے میری روح تڑپن
تری خوش رنگ یادوں سے مرے ساجن
رواں رہتی ہے میرے قلب کی دھڑکن
ترا ہونےسےپہلےکچھ نہیں تھا میں
تری نسبت نےمجھکوکردیاکُندن
تبسُّم ریز ہونٹوں پر سجی لالی
بڑا دلکش ترے چہرے کایہ جوبن
تبسُّم نے گرا کر بجلیاں دل پر
بڑھادی ہے دلِ بے تاب کی اُلجھن
محبت اک مہِ کامل ہے اے ہمدم
محبت سے جہاں کے بام ودرروشن
محبت جگمگاتی اک حسیں دنیا
محبت خوشنُما پھولوں کا اک گلشن
محبت پھول کو چھوتی ہوئی شبنم
محبت زعفرانی پھول کا دھوون
محبت تو دھنک رنگوں کا اک منظر
محبت شوخ رنگوں سے سجی دُلہن
محبت ہر ستم اور جور پر غالب
رہے ناشاد ہردم پیار کے دُشمن
مرایہ حال کہ کل رات اس دل میں
تمہاری یاد کی چبھتی رہی سوزن
خدا کی یاد سے غافل رہے ہردم
ہمارے دل کی کیسے دور ہوالجھن
صداقت کو پسِ زنداں کیا کس نے
امیرِشہر ہیں اس دور کے رہزن
لہو اپنا بہاکر پایاہے اسکو
سدا قائم رہےیارب مرا گلشن
اگرچہ دور ہےمنزل تری صفدر
بڑھو تھامے ہوئےامید کا دامن
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






