چلے جانا

Poet: وقاص خالد By: وقاص خالد, Rawalpindi

ختم ہو لینے دو یہ سرُور' چلے جانا
توڑ کر اس عشق کا غرور چلے جانا

میری سانسیں تیری ہی محبت کی امانت ہیں
موت چاہو جب میری تو دور چلے جانا

میری زرا سی نہ سُننا اگر ارادہ کر لیا
کسی بہانے سے ہو کر مجبور چلے جانا

کچھ فرض باقی ہیں زندگی کے کرنے والے
زندگی سےہوں ابھی زرا مجبور چلے جانا

کون روکے گا تمہیں اب اس طرع سے,, شمسّ,
اِتنا بتا کے جانا اور' ضرور چلے جانا

Rate it:
Views: 265
23 Dec, 2022
More Love / Romantic Poetry