چمن نہیں ہیں مری زندگی میں صحرا ہے
بتاؤں کیسے مجھے مشکلات کیا کیا ہے
مرے لبوں کو تو عادت ہے مسکرانے کی
چھپائے دل میں مگر میں نے غم کے دریا ہے
کبھی تھی ایک حقیقت کہ تجھ سے ملنا تھا
اور اب تو خواب ہی تیرے ترا نظارہ ہے
مجھے رلا کے تو رویا تو اس سے کیا حاصل
کیا ترے آنسو مرے درد کا مداوا ہے
ہوں ان کے ساتھ بہت خوش ہے گرچہ تنہائی
کہ میرے شعر ہی میری حسین دنیاہے
خوشی پہ ہو یا کسی غم کے موقعہ پہ کوئی
ہماری ساری ہی رسمیں تو ہی دکھاوا ہے
غریب خانہ بدوشوں سے پیار کر وشمہ
یہ آخرت میں ترے بہترین وکلا ہے