میرے دل کے نغمگیں آنگن میں
یوں چپکے سے
آ بسی ہے تنہائی
کہ جیسے اس سے
ہو برسوں پرانی شناسائی
خاموش ہیں لب
اور روح ہے ڈگمگائی
تیری ستم ظریفیوں کی
اب ہونے لگی رؤنمائی
گرہ لگ رہی ہے
میرے جذبوں میں
کون کریگا رہنمائی
زندگی آہوں کے تنگ
گھیرے میں
کون چھڑائے گا
اس درد بیکراں سے
اور بہتی آنکھوں کی
کون کریگا
مسیحائی