کسی موڑ کسی بھی مقام سے شروع ہوا
ذکر میرا تو تیرے ہی نام سے شروع ہوا
برس اک اور بیت گیا ہے اس کے بغیر
میرا ہر پل جس کے نام سے شروع ہوا
تمام عمر ہی سائے رہے ہیں تعاقب میں
میرا ہر دن ہی نئی شام سے شروع ہوا
چھوڑ آیا ہوں اسے بھی کہیں رستے میں
عجیب سفر ہے یہ جو انجام سے شروع ہوا
تیری تقسیم میں میرا نہ کوئی حصہ تھا
ساقی تیرا دور باقی تمام سے شروع ہوا
سارا ہی شہر تھا تیرا چاہنے والا مظہر
اک ذکر میرا ہی الزام سے شروع ہوا