چھوڑ دی ہے تمام تر اُلفت
مانگتی پھر رہی تھی سر اُلفت
آرزو ایک گھر بنانا تھا
توڑتی بھی تو ایک گھر اُلفت
زندگی کو سمجھ لیا سب نے
اک معمہ رہی مگر اُلفت
میری آنکھوں میں خواب اُترا ہے
کوچہ کوچہ، نگر نگر اُلفت
الفتوں کا شمار کیا کرنا
جس قدر جی میں آئے کر اُلفت
آرزوئیں اُڑان بھر پائیں
تُو لگا دے جو بال و پر اُلفت
زندگی ہو جو چار دیواری
اُس کا اظہر ہو بام و در اُلفت