چھڑکتا ھے نمک زخموں پر ایذاء کیلیئے
ترس اک پل کھاتا نہیں کوئی ذرا کلیئے
نہیں معلوم محبت میں آگے کیا ہونا ھے؟
بسکہ تیار رہنا اے دل تو ہر سزا کلیئے۔
چند آساں سے لفظوں میں کرتا ہوں بیاں۔
کوئی کسی سے پیار نہ کرے کبھی خدا کیلیئے۔
کوئی دل میں رہتا ھے یاد ماضی بن کر۔
ہاں کوئی ہمیں بھولا نہیں ھمیشہ کیلیئے۔
اس سے دل کا رشتہ انتہا کا پختہ ھے۔
کسی سورت ٹوٹنے کا نہیں ذرا کے لیئے۔
ھے دعائے خیر کی کوئی استدعا یار سے۔
سنا ھے سجدوں میں رہتا ھے سدا کیلیئے۔
دور حاضر میں عشق کرنا اسد گو ذلالت ھے۔
آدمی عزت گنوا بیٹھتا ھے اپنی ھمیشہ کیلیئے