اک نیا خواب سجایا چہرا
میرے دل میں بھی جنوں بسایا چہرا
آسماں چھوڑ' ستاروں سے نکلکر آگے
آج پھر مِہر نے اکبار دکھایا چہرا
کلیاں جھینپ گئیں'گل لگے دم بھرنے
جب بھی ہنسکر کے رخسار اٹھایا چہرا
برسوں بیت گئے'پھر بھی ہےجنوں انسے
برسوں پہلے تھا جس نے دکھایا چہرا
یاد جب آتی ہے اُن کی محبّت کی ادا
بغور دیکھتا ہوں دل میں بسایا چہرا
آج وہ دورہیں'پربھی ہےآنکھوں میں مُحیط
میرے محبوب کا خوشبخت نُمایا چہرا
میرے ہمراہی کی مُسکان عجب کی نہ پلک
جب بھی چہرےنےتھا'چہرے سے ملایا چہرا