میں جو خواب میں چہرہ تمہارا دیکھا
تجھ سے ملنے کا سر شام اشارہ دیکھا
وہ جو اک چاند تھا روشن ہوا اسکی جبیں پے
میں نے اس شخص کی آنکھ میں ستارہ دیکھا
تجھے پانے کا تخیل بھی دلکش ہے صنم
تیری صورت میں ہر اک موسم کا نظارہ دیکھا
وہ جو دل افروز ادائیں تھیں سمندر کا مزاج
دور اک موج تھی اور پاس کنارا دیکھا
وہ جو کاجل تھا یا آنچل تھایا گیسؤ تیرے
تیرے ہر روپ میں حسن کا استعارہ دیکھا
تجھ سے چاہت کا تصور بھی بیاں ہو کیسے
میرے گیتوں نے تیرے لفظوں کا سہارا دیکھا