بزمِ حیات کی خوشیوں میں ڈھونڈ لیتی ہے مجھے اُداسیاں اِک خوف ہوتا ہے نازل فلکِ عشق سے بے خوف میری خواہشوں کی گود میں جنم لیتا ہے اِک ’’ڈر‘‘ تجھ سے جدا ہونے کا تجھ سے جدا ہونے کا