ڈوبنے کا کیا کروں شکوہ ہوا
تیرے دل کی قید میں رہنا ہوا
زندگی کے لق و دق صحرا میں پھر
چھوڑو پھر کیوں کربلا زندہ ہوا
میں نے مانا آپ ہیں سچ کے سفیر
جو بھی کرتے ہو یہی مسئلہ ہوا.
آپ کی سوچوں پہ ہے کس کی گرفت
کس کو مطلب ہے کہ کیا جرگہ ہوا
یہ حقیقت ہے خفا مجھ سے ہو تم
یہ بھی تو سچ ہے وفا پیدا ہوا
کیوں نہیں پہنچی فلک تک آج بھی
جب کہ دل سے ہر دعا ڈوبا ہوا
یہ تو وشمہ کو یقیں ہے ہر گھڑی
پیار تو دل سے سدا کرتا ہوا