جا بسی ہے تو کہاں ، دے کچھ خبر و ا بستگی
ڈ ھو نڈ تی ہے ز ند گی شام و سحر و ا بستگی
نام سے تیرے اسی پلَ آ شنا ئی ہو گئی
جب اٹھی تھی یا ر کی پہلی نظر و ا بستگی
اب نہیں و ہ قہقہے ، و ہ شوخیاں ، و ہ مستیاں
جانے کس کی لگ گئی تجھ کو نظر و ا بستگی
تو نے دیکھا ہی نہیں کب سے میری دہلیز پر
منتظر بیٹھی ہو ئی ہے د ید ہ تر و ا بستگی
آ گئی ہے پھر کو ئی دکھڑ ا سنا نے کے لئے
ہم بہت مشغول ہیں، جا اپنے گھر و ا بستگی
جانے کس کو ڈھو نڈ تی ہے کو چہ و بازار میں
دو پہر کی دھو پ میں یو ں ننگے سر و ا بستگی
اپنے ہاتھو ں سے بناؤ ں چائے میں تیرے لئے
کچھ تھکن مٹ جائے گی، چل میرے گھر وابستگی
بن کے آ نسو آ نکھ سے میری چھلک جانے کے بعد
بات تو جب ہے کہ اُس د ل میں اُ تر وابستگی
د ستر س رکھتی ہے گو رمزِ و فا ےء یار تک
کلیہء سو د و ز یا ں سے بے خبر و ابستگی
لکھتے لکھتے سو گیا کو ئی کتا بِ ز ند گی
خو اب بنَ بنَ کر اُبھر بین السطر و ا بستگی