ڈھونڈتے تھے تم سے ملنے کے بہانے کتنے
Poet: Mohsin By: Nauman Jan, SoonVallyڈھونڈتے تھے تم سے ملنے کے بہانے کتنے
سامنے رہ کر بھی رہے بیگانے کتنے
ہم نے تو پیار کا اک پیغام ہی دیا تھا لیکن
لوگوں نے بنا لیے افسانے کتنے
دل فقط اک مزار پہ سجدہ ریز رہا
سر اٹھا کر دیکھا تو بیت گئے زمانے کتنے
جب بھی ملا زندگی میں فریب ہی ملا
ہم خود کو سمجھتے رہے سیانے کتنے
جب سلگتے راستوں پر قدم رکھا تو معلوم ہوا محسن
پتا نہیں یہاں اور بھی ہیں دیوانے کتنے
More Love / Romantic Poetry






