ہاں کوئی تو ایسی شام ہو
جو بس تیرے ہی نام ہو
بس بات ہو تیری اور نہ کوئی کام ہو
دل کرتا ہے اب ہم بھی بدنام ہو
نام ہو ہمارا اور بس اسی کا نام ہو
ہاں کاش ایسی بھی کوئی شام ہو
نام ہو تیرا اور میری زبان ہو
تیرا میرا قصہ زبان زدِ عام ہو
نہ ہو اسکی یادایسی نہ کوئی شام ہو
سوچتا ہوں لے لوں اس کا نام
ہائے وہ نہ یوں بدنام ہو
چلو خان کرلو محبت
کوئی بھی اس کا انجام ہو