Add Poetry

کاش کہ کبھی حَد میں رہے ہوتے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کاش کہ کبھی حَد میں رہے ہوتے
آج کہاں کسی ضِد میں رہے ہوتے

یہ صدائیں بھی اس طرح نہ بڑھتی
اگر پُکار کی شد میں رہے ہوتے

کلیاں ہی کہیں سانسیں مہکادیتی تو
پھول یونہی اپنی حَد میں رہے ہوتے

کون کسی کا یہاں بھلا چاہتا ہے
ہم صدائے یوں رَد میں رہے ہوتے

حُسن رخسار کچھ اور بھی بڑھتا
تل چہرے کی خد میں رہے ہوتے

مگر جو ہوا وہ ہوکے رہہ گیا
اب کیا کہنا کہ بَد میں رہے ہوتے

 

Rate it:
Views: 237
06 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets