کاش ہوتا مرا ساجن کوئی ایسا بھی
الٹا سیدھا ہی سہی کچھ تو وہ لکھتا مجھ پر
وہ بنالیتا مجھے اپنے قلم کا موضوع
اپنی سوچوں کی وہ تخلیق بناتا مجھ کو
کاش ہوتا مرا ساجن کوئی ایسا بھی
اس کے لب پر میں گوئی گیت کی طرح ہوتی
جس کو گاتا ،وہ کوئی اور نہیں ، میں ہوتی
میں ہر اک رنگ کے نغمے کی چمک بن جاتی