دل ہو، درد ہو، تمھارا ذکر ہو
چپ کی دیوار میں بھی اِک صدا سا ہو
کتنے لمحے بکھر گئے ہم میں
کاش ہر پل تمھارا نقشِ پا سا ہو
کیا تمہیں بھی خلش سی رہتی ہے؟
کاش یہ درد صرف اِک جُفا سا ہو
تم تو ہر رنگ میں نمایاں ہو
پھر یہ اندھیرا کیوں نہ آشنا سا ہو؟
اب کسی نام کا سہارا کیا؟
جب وفا بھی فقط تماشا سا ہو