کانٹے چبھنے لگے ہیں سانسوں میں
یاد آتی ہے تیری راتوں میں
تو مرے پیار کی کہانی ہے
پھول جھڑتے ہیں تیری باتوں میں
آج اک ہو کے سوچنا ہو گا
آج دے دیں گے ہاتھ ہاتھوں میں
دل یہ میرا اگر سسکتا ہے
کوئی رہتا ہے میری آہوں میں
آج تارے بجھے ہیں کیا گھر کے
روشنی ھی نہیں چراغوں میں
یاد ماضی ہی یاد ماضی ہے
تیری میری اداس شاموں میں
میری آنکھوں کا نور ہے وشمہ
جس کو دیکھا ہے میں نے خوابوں میں