کب دُوریاں کم ہونگیں، کب فاصلے مٹیں گے
کب پُھوٹے گی نئی کرن، کب اندھیرے جھٹیں گے
کب تم سے ہم ملینگے، کب ہم سے تم ملوگے
کب دلوں میں چُھپے ہوئے، آتش فشاں پھٹیں گے
کب ہم سے تم کہوگے، چاہتے ہیں جاں سے بڑھ کر
کب تم سے ہم کہینگے، کہے بن کیا رہ سکیں گے
کب ہم کو تم پڑھوگی، کیا ہم کو پڑھ سکو گی
کب کتابِ حیات کا تیری، مضمون ہم بنیں گے
کب تم سے کچھ کہیں گے، کب ہم سے تم سنو گی
تیرے انتظار میں ہم، تاروں کو اب گنیں گے