کبھی نیند نہیں آتی کبھی خواب نہیں آتے
ملنے کا وعدہ کرکےکیوںجناب نہیں آتے
ہمارا تو شیوہ ہے دشمن سےمحبت کرنا
ہماری کتاب میںنفرت کہ باب نہیں آتے
ہم شرافت کےمارےزباں نہیں کھولتے
ورنہ کیا ہمیں باتوں کےجواب نہیں آتے
دوستی کا بھرم رکھنےکو آجاتےہیں کبھی
اب پہلے کی طرح لےکرگلاب نہیں آتے
وہ لوگ دستک دیے بنا آجاتےہیںدل میں
جن لوگوں کو پیار کےآداب نہیں آتے