کبھی کوئی وجدانیت بے تاب کردیتی ہے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کبھی کوئی وجدانیت بے تاب کردیتی ہے
واجب صدا بھی بے انصاف کردیتی ہے

میری بے گناہی ناراست بھی ہے لیکن
معقوُل پوشیدگی انہیں برخلاف کردیتی ہے

سب کو مُسکن سمجھنا غلطی تھی میری
مگر آزمائش کہاں اتنا صاف کردیتی ہے؟

عیار ضابطگیاں نامعلوم ہیں کتنی
کیونکہ ریاکاری انہیں معاف کردیتی ہے

ہے کوئی رنجش تو رہہ گئی پھر دل میں
زباں کچھ بھی کہنے سے حجاب کردیتی ہے

جو حد سے گذر جائے اسے عشق کہتے ہیں
محبت کی کج ادائی سنتوش نقاب کردیتی ہے

 

Rate it:
Views: 325
19 Jan, 2011