کبھی یوں بھی ہو کہ
Poet: saba hassan By: saba hassan, Lahoreکبھی یوں بھی ہو کہ
موسموں کے رنگ سبھی اطراف میں چاروں طرف
منجمد ہو چلیں
یادوں کی بدلیاں سوچوں کی تتلیاں
ملجگی شامیں سبھی
دھندلکی راتیں کبھی
چہچہاتی گنگناتی صبحیں سبھی
کبھی یوں بھی ہو چاہتوں کی مالا کی مہکتی خوشبوئیں
بانہوں میں سمٹی ٹیسیں جدائی کے سینے پر سر دھرے چلتی رہیں
فرقت و الم کے آثار سب پیوست ہوں یوں روح میں
گردش لہو کی یوں تھم چلے
کبھی یوں بھی ہو کہ بہتالہو احساس سا سرد ہونے لگے
جذبے سبھی جستجو کی تگ و دو میں
دھڑکن سے رو ٹھ چلیں
گویا بے رحم حسینہ عشق کے عروج پہ
بھرم وفا کے توڑے دے
کبھی یوں بھی ہو کہ وقت بہے لمحے چلیں
ہم مگر سرد خانے میں پڑے باندھ کے تلازم نوید سحر سے
چھڑا کے باگیں سانسوں کے سرپٹ قہر سے
گزشتہ سے قطرہ قطرہ پگھلتے رہیں
برف ہوتی ساعتیں
لمحوں کی سل پہ ایڑیاں رگڑ رگڑ
صدیوں کا پردہ چاک کرتی رہیں
بچے کچھے حالات میں ہم جیتے رہیں
کبھی یوں بھی ہو کہ
کبھی یوں بھی ہو کہ
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






