کتنا ہے دیکھ لو اب بھی یار پیار تم سے
ملتا ہے یاد کرتا ہوں جب قرار تم سے
ملنے چلے ہی آؤ دل بے قرار ہی ہے
آئے گا زندگی میں پھر ہی خمار تم سے
دل کا ہوا ہے موسم بھی خوشگوار جاناں
باغوِں میں آئی ہے دیکھو نا بہار تم سے
روتے ہو یاد کرکے تم بھی مجھے تو اکثر
اب مان لو نہیں ہوتا انتظار تم سے
کیسے بھلا تمہیں دوں ممکن نہیں ہے شہزاد
برسوں کا ہے ہمارا یارانہ یار تم سے