کتنی آسان زندگی کر لی
وصل سے ہم نے بے رخی کرلی
کارِ الفت میں بے خطر ہوکر
عشق کی ہم نے نوکری کر لی
ظلمتِ شب نے مجھ کو گھیرا جب
گھر جلا کر ہی روشنی کر لی
دشمنوں کے فریب میں آکر
تم نے مجھ سے ہی دشمنی کر لی
فرقتِ یار میں تڑپتے ہوئے
سارے جذبوں نے خود کشی کر ل
پھر حرد کو بھی خیر باد کہا
جب جنوں سے تھی دوستی کر لی
تجھ کو لوٹا دیے اجالے ترے
گھر میں اب ہم نے تیرگی کر لی
ہم مسرّت میں جسکو بھول گئے
اس کی مشکل میں بندگی کر لی