کراچی تو کراچی ہے
کچھ ایسا رشتہ ہے اس سے اپنا
خوشبو دھیرے دھیرے پھول کے رنگ
میں جگمگ کرتی ہے
اسکا چہرہ پہلے سے زیادہ روشن ھوتا ہے
تاروں کی چھاوں میں گھر کی چھت سے نطارہ
چاند نکلا ہے رستہ دکھا دیا سب کو جگا دیا
سمندر کے کنارے تمھارے دامن میں ٹھنڈی ھوائیں
سڑکوں پے گلیوں میں بہاروں کی سرسبز چاندنی
دوڑتی ھوئی ھم کو ساھ لیے پھرتی ہے گو گو
شاخوں سے نکلے ھرے بھرے موسم ے بہار کا
پھولوں سے بھرے پھرے قائل ھو گیا اس شہر سے
محبت کا سورج یہاں ڈوبتا نہں ھار گیا مجھ سے تنہا کے
ھر صبح اسکی جھلمل صفحہ پلٹا تو شبنم کی طرح لطف
کلام کھلا ھوا گلاب اگے اے زندگانی
ھر رات اسکی پر نور ھنستے ھوے
چاند ستارے