کس نے کہا تھا مجھ سے "بتا ؤ تو کون ہوں"
رکھے تھے کس نے چپکے سے آنکھوں پہ آکے ہاتھ
دینا کسی کا چا ئے کی پیالی ہے اب بھی یاد
منہ پھیر کر اُدھر کو اِدھر کو بڑھا کے ہاتھ
پھر درد کیا کہ وقت کی گردش بھی تھم گئی
رکھا تھا میرے ماتھے پہ جب مسکرا کے ہاتھ
اس کی جفائیں بزم میں کرنے لگا بیاں
خاموش کردیا مجھے میرا دبا کے ہاتھ
اک آس تھی سو دست شنا سوں نے توڑ دی
مایوس اور بھی ہوا ان کو دکھا کے ہاتھ
دیکھوں وہ اشک وآہ کا دیتا ہے کیا جواب
پیغام اس کو بھیجا ہے آب وہوا کے ہاتھ
اپنے معا ملات کی میں فکر کیوں کروں
میرے معا ملات تو سب ہیں خدا کے ہاتھ
ما نگو سکون اس سے جو کچھ مانگنا بھی ہو
پھیلے ہیں جس کے سامنے شاہ و گدا کے ہاتھ