کسی الجھن سے آنکھ ملا کے گذرو تو پتہ چلے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

کسی الجھن سے آنکھ ملا کے گذرو تو پتہ چلے
اپنی دل کو یہ آگ لگا کے گذرو تو پتہ چلے

ہم تیرے ہر خواب پہ نگراں رہیں گے
کبھی اپنا بھی خیال بتا کے گذرو تو پتہ چلے

یوں تو منزلیں کبھی ضمانت نہیں دیتی
راہوں کی دھول اڑا کے گذرو تو پتہ چلے

سبھی بھاپ اپنی دل میں چھپاتے رہو مگر
اِن نیتوں سے پلکیں چرا کے گذرو تو پتہ چلے

کبھی کبھی کروٹوں پہ بھی غالبی نہیں رہتی
اجڑی نیندوں کو سلا کے گذرو تو پتہ چلے

مجھ سے میرا فساد نہیں پوچھو سنتوش
اپنا بھی جیوں سنوار کے گذرو تو پتہ چلے

 

Rate it:
Views: 320
19 Jan, 2011