چلو اچھا ہوا
کہ آج تم نے خود ہی کہہ ڈالا
وگرنہ ہم نہ جانے کب تلک دھوکے میں ہی رہتے
تمہارے سائے کے پیچھے سدا یونہی لگے رہتے
وہ ساری چاہتیں، وہ پیارکی باتیں
ملاقاتیں بھی جھوٹی تھیں
وہ سارے خواب جھوٹے تھے
جو ہم نے جاگتی آنکھوں سے مل کر ساتھ دیکھے تھے
ہمیشہ ساتھ جینے کی، ہمیشہ ساتھ مرنے کی
جو قسمیں ہم نے کھائیں تھیں
جو بندھن ہم نے باندھے تھے
وہ سب قسمیں بھی جھوٹی تھیں
وہ سب بندھن بھی کچے تھے
چلو اچھا ہوا
کہ یہ بھی تم نے خود ہی کہہ ڈالا
وگرنہ ہم تو شاید عمر بھر شکوہ بھی نہ کرتے
تمہیں تو دل لگی کا کھیل کرنا تھا
سو کر بیٹھے
محبت کا تمہیں بہروپ بھرنا تھا
سو بھر بیٹھے
مگر
یہ تو بتاؤ وہ بچارے عشق کے مارے
کہاں جائیں
جو اس جھوٹی محبت کو حقیقت جان بیٹھے تھے
تمہارے جھوٹے چہرے کو جو سچا جان بیٹھے تھے