کسی بے مہر لمحے کی ادا پر مسکرانا ہے
مجھے بھی آج اپنے حوصلے کو آزمانا ہے
اُسے ملنے کی ہر اک بات سے پہلو بچانا ہے
ابھی تو میں نے اپنی خواہشوں کا دل دکھانا ہے
مری چاہت نہین بدلی مرے حالات بدلے ہیں
مجھے حالات کا سورج سرِ آنچل سجاناہے
ارے یہ دیکھئے قسمت وہیں سے لوٹ آئے ہیں
جہاں سب منزلوں نے جا کے اپنا سر جھکا نا ہے
ابھی ہیں صبر کی باتیں ابھی ہیں جبر کی باتیں
نجانے کب تلک یونہی ہمیں غم کو نبھانا ہے
ابھی تو آشنائے درد کرنا ہے تمہیں میں نے
تمہاری روح کو اک کرب کا محشر دکھانا ہے
بڑے اک حّوصلے کی آج شب مجھ کو ضرورت ہے
عُروسانہ زیبائش میں اُنہیں چہرہ دکھانا ہے
مرے لمحوں کے ہر سُر میں تری آواز آتی ہے
تمہی کہہ دو مرے ساجن تمہیں کیسے بھلا نا ہے
میں اُس کو پا نہیں سکتی وہ میرا ہو نہیں سکتا
انیلہ میں نے دل کو یہ بھی اک صدمہ سنانا ہے