کسی خوش نگاہ سی آنکھ نے
یہ کمال مجھ پہ کرم کیا
میری لوحِ جاں پہ رقم کیا
وہ ایک چاند سا حرف تھا
وہ
جو ایک شام سا نام تھا
وہ جو ایک پھول سی بات پھرتی تھی دربدر
اُسے گلستان کا پتہ دیا
میرا دل کہ شہرِ ملال تھا
اُسے روشنی میں بسا دیا
میری آنکھ اور میرے خواب کو کسی ایک پل میں بہم کیا
میرے آئینوں پہ جو گرد تھی مہ ـو ـ سال کی
وہ اتر گئی
وہ جو دھند تھی میرے چار سو
وہ بکھر گئی
سبھی روپ عکس جمال کے
سبھی خواب شام وصال کے
جو غبارِ وقت میں سر بسر تھے اٹے ہوئے
وہ چمک اٹھے
وہ جو پھول راہ کی دھول تھے
وہ مہک اُٹھے
لیے سات رنگ بہار کے
چلا میں جو سنگ بہار کے
کسی دست شعبدہ ساز کے
میرے نام پر میرے واسطے
میری بے گھری کو پناہ دی
میری جستجو کو نشاں دیا
جو یقین سے بھی حسین ہے
مجھے ایک ایسا گماں دیا
وہ جو ریزہ ریزہ وجود تھا
اسے ایک نظر میں بہم کیا
کسی خوش نگاہ سی آنکھ نے
یہ کمال مجھ پہ کرم کیا