آگے آگے چلے میرے صنم جا رہے ہیں
لو ہم جارہے ہیں لو ہم جارہے ہیں
میں لوگوں میں خود کو کروں کیوں ہراساں
شمعیں بجھ رہی ہیں اہل بزم جا رہے ہیں
کسی کو میں اب بھی بھلا نہ سکا ہوں
نکلے جو اب میرے دم جا رہے ہیں
اب طوفانوں کو مجھ سے ڈر لگ رہا ہے
ساتھ لے کر جب مجھ کو صنم جا رہے ہیں
خوشبو ہی خوشبو ہر طرف پھیل گئی ہے
جدھر جدھر تیرے نقش قدم جا رہے ہیں
اک ہم کو ہی تیری تمنا نہیں ہے
رنگ گلوں کے بھی ہوئے مدہم جا رہے ہیں
اشتیاق جو دلوں میں محبت کی شمعیں جلا دیں
لوگ ایسے ہوئے کیوں کم جا رہے ہیں