کسی کو ہنسا کر کسی کو رلا کر چل پڑے

Poet: M.Z By: M.Z, karachi

کسی کو ہنسا کر کسی کو رلا کر چل پڑے
سپنے عجب محبت کے دکھا کر چل پڑے

ہم نے پوچھی جو بےرخی کی وجہ ان سے
پاس آئے تھوڑا مسکرا کر چل پڑے

قصور اتنا تھا کہ ہم نے محبت کی تھی
صلہ یہ تھا کہ مجھے ٹھکرا کر چل پڑے

پل بھر کی اگر ہوتی محبت تو گلا نہیں کرتے
میری برسوں کی رفاقت کو بھلا کر چل پڑے

Rate it:
Views: 419
26 Jan, 2011