جس دن سے پیار کی بیماری ہو گئی ہے
اس دن سے بری حالت ہماری ہو گئی ہے
ایک بار اس کی مترنم آواز کیا سنی
اب وہ ہمیں جان سے پیاری ہو گئی ہے
دنیا میں کوئی کسی سےسچا پیار نہیں کرتا
مگر یہاں جان دینے کی تیاری ہو گئی ہے
آج کل کے نام نہاد عاشقوں کی بدولت
اب دنیا سے ختم رسم وفا داری ہو گئی ہے
تنہائی میں اسے یاد کر کے رو لیتا ہوں
اس کے غم سے میری یاری ہو گئی ہے
جب سےاسے اپنا بنانے کی ٹھانی ہے
نہ جانے کیوں دشمن دنیا ساری ہو گئی ہے
تم نے اپنی حالت پہ بھی کبھی غور کیا اصغر
کسی کے پیار میں کیا حالت تمہاری ہو گئی ہے