مٹا دے کوئی فاصلے اپنے درمیان کے
کہ روشن ھو جائیں ستارے امکان کے
یقین کرے کوئی کہ یہ اپنی خطا نہیں
سب من گھڑت افسانے ھیں دشمن جہان کے
اسکو اک نظر دیکھا تو اچنبھے میں پڑ گئے
سارے طبق روشن ھو گئے اپنے جہان کے
وہ تیرہ احسان ھم بھلائے نہیں بھولے
ہاں! ہاں!! ھم کچے نہیں فھم و گیان کے
چل تھوڑا صبر اور سہی اے دل نادان
تو بھی دیکھ لے گا جلوے اس مرجان کے
کیا تونے عشق کی گھٹی نہیں پی ھنوز؟
جو کرنے لگا ھے دعوے پیار میں گمان کے
اسد!!! ھے آرزو کہ موت آئے اس وقت
کلمہ ء حق جاری ھو جب اپنی زبان کے