واقف ہوں یار کی سبھی اداؤں سے
حُسن پڑھتا ہوں، جمال لکھتا ہوں
بیزار ہوں موت و حیات کی رنجشوں سے
امن چاہتا ہوں، قتال لکھتا ہوں
دنیا کی خصلت بھی ہے عیاں مجھ پر
حرام چبھتا ہے، حلال لکھتا ہوں
جواب کی اُمید تو نہیں مگر پھر بھی
سوال کرتا ہوں، سوال لکھتا ہوں
لوگ تو پڑھتے ہیں تحریریں فقط
آنسو پیتا ہوں، خیال لکھتا ہوں
لفظوں کا ذخیرہ چاہے نہیں پاس میرے
پارسؔ جب میں لکھوں، کمال لکھتا ہوں