اس نے میرے ہاتھ میں باندھا
اجلا کنگن بیلے کا
پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد میں اس نے ہولے ہولے پہنایا گہنا پھولوں کا
پھر جھک کر ہاتھ کو چوما
پھول تو آخر پھول ہی تھے
مرجھا ہی گئے
لیکن میری راتیں ان کی خوشبو سے
اب تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے
شاخ صنوبر پر ایک چاند دمکتا ہے
پھول کا کہنا
پریم کا کنگن
پیار کا بندھن
اب تک میری یاد کے ہاتھ سے لپٹا ہوا ہے