آہ بندش میں ہے، پابند ہوں نالا لوگو
مُجھ سا کوئی بھی ہو اب درد کو پالا لوگو
روشنی پھر سے کسی درز سے در آئی ہے
روک پایا بھی تو روکوں گی اُجالا لوگو
درد رُخصت ہوا کب کا تری رہ میں، دیکھیں
ساتھ دیتے ہیں مرا پاؤں کے چھالا لوگو
چشم جمہور میں طوفان ہے برپا جیسے
اب پڑے رہتے ہیں ہونٹوں پہ یہ تالا لوگو
سال خوردہ ہیں ترے خط، انہیں لے جا آ کر
کوئی آخر یہ امانت بھی سنبھالا لوگو
اپنی مرضی سے ہو اک بار رواں نرم وجود
اُس کی خواہش پہ کوئی خود کو بھی ڈھالا لوگو
دیکھتی رہ تُو بھی چُپ چاپ کہ آخر وشمہ
بھول پاتے ہیں تُجھے بھولنے والا لوگو