کوئی تو نقش ہے کہیں میری زندگی میں
جو ہاتھ چھوٹ رہے ہیں ہر گھڑی میں
جدید دور ہے جدید لوگ ہیں خدا قسم
عیب ڈھونڈ لیتے ہیں لوگ ہر کسی میں
میری حالت پہ مت جاؤ میرا انداز دیکھو
آج بھی بادشاہی ہے یارو میری مفلسی میں
کل تک تھے آباد میری محبت کے محل
زلزلہ آیا مجبوریوں کا دفن ہوئے بے بسی میں
زبان کے حصے میں آئیں خاموشیاں جب سے
لفظ داستان کے بیان ہوئے چشم نمی میں
یہاں رہتے ہیں گھائل ، تڑپائے ہوئے اور بے کس
آپ کہاں آ گئے جناب میری بستی میں
نہالؔ ہے تو نہیں عقل مند مگر کہتا ہے
حاصل کچھ نہیں ہوتا جھگڑوں میں ، دشمنی میں