کوئی چہرہ پرکھنے کی بشارت ہو کے رہتی ہے
یونہی ملنے ملانے سے محبت ہو کے رہتی ہے
دلوں کو توڑتے رہنا بھلے شیوہ تمارا ہو
مگر اک دن تو میری جاں عدالت ہو کے رہتی ہے
مسلسل رنج سہنے سے بھی آخر ایک دن لوگو
یوں اپنوں کو پرکھنے کی مہارت ہو کے رہتی ہے
نگائیں پتھرا جائیں کھلے تب جا کے دروازہ
یہ دنیا ہے یہاں ایسی عنایت ہو کے رہتی ہے
وفاداروں کی منڈی میں محبت بک بھی سکتی ہے
دلوں کی بیچ بھی وشمہ تجارت ہو کے رہتی ہے