کچھ اس طرح کی انتہا سے تجھے چاہا ہے
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillراز جو دل میں مقفل تھا مجھ پہ کھل گیا ہے
ہم نے سب بند دریچوں کو عیاں کر دیا ہے
یونہی افسردہ نہیں ہوئی فضائے گلشن
گلوں نے آپکے خوابوں کو شاید پڑھ لیا ہے
فقط تقدیس کی باتیں تو نہ کرو ہمدم
جسے تم سوچتے ہو کب سے وہ تمہارا ہے
یونہی تو شور نہیں برپا بھری محفل میں
تمہاری آنکھ سے اک اشک ابھی چھلکا ہے
رہ جنون کو جاناں فریب مت کہئے
جو تیری روح کا عنوان ہے وہ بس تیرا ہے
مجھے معلوم ہے تیری تمنا ماورا تھی
میں نے حاصل بھی میری جان تجھے دے دیا ہے
کیا مٹائے گی سمندر کی موج نام تیرا
میں نے ساحل پہ نہیں دل پہ تجھے لکھا ہے
باقی آئندہ
More Love / Romantic Poetry






