ان آنکھوں کا انتظار مٹایے کوئی
جو چلا گیا ُاسے واپس بلایے کوئی
یہ چہرہ جو بہاروں میں خزاں بن گیا
ُاسے اس چہرے کی ُاداسی دیکھیے کوئی
میرا پوچھنے کو بھی جو ُروکا نہیں
ُاسے جا کہ میرا حال سنایے کوئی
ُاس کا یاد میں ان آنکھوں نے جو اشک بہائے ہیں
کہ کاش ! ُاسے میرے اشک گنوائے کوئی
ہر پل صرف ُاس کی راہیں تکتے رہنا
کہ ُاسے میری بےبسی کا عالم دیکھیے کوئی
جو ًاناوں میں آ کر گم ہو گیا ہیں
ُاسے میری مٹتی ہستی دیکھیے کوئی
جو داغ جدائی دے گیا مجھے
ُاسے جا کر میرے درد سنائے کوئی
جو آیا نہیں سب راستے جان کر بھی
ُاسے جا کر میرے انتظار کی حد بتائے کوئی
جو موم سے بھی نرم تھا شخص
ُاسی شخص کا پتھر بن جانا بتائے کوئی
کچھ لفظ کتنے تکالیف دے ہوتے ہیں لکی
کہ کاش ! لفظوں کا زہر ُاسے گھول کے پلائے کوئی
جس کو یقین نہیں ہماری عبادتوں پے لکی
ُاس کی عبادتوں کو بھی جھٹلائے کوئی
کچھ ایسا معجزہ ہو جائے کہ وہ نادم اور شرمندہ لوٹیے
خدا کریں ! کہ میرے سچ کا آنئیہ بھی ُاسے دیکھے کوئی