کچھ ایسا معجزہ ہو جائے
Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabiaان آنکھوں کا انتظار مٹایے کوئی
جو چلا گیا ُاسے واپس بلایے کوئی
یہ چہرہ جو بہاروں میں خزاں بن گیا
ُاسے اس چہرے کی ُاداسی دیکھیے کوئی
میرا پوچھنے کو بھی جو ُروکا نہیں
ُاسے جا کہ میرا حال سنایے کوئی
ُاس کا یاد میں ان آنکھوں نے جو اشک بہائے ہیں
کہ کاش ! ُاسے میرے اشک گنوائے کوئی
ہر پل صرف ُاس کی راہیں تکتے رہنا
کہ ُاسے میری بےبسی کا عالم دیکھیے کوئی
جو ًاناوں میں آ کر گم ہو گیا ہیں
ُاسے میری مٹتی ہستی دیکھیے کوئی
جو داغ جدائی دے گیا مجھے
ُاسے جا کر میرے درد سنائے کوئی
جو آیا نہیں سب راستے جان کر بھی
ُاسے جا کر میرے انتظار کی حد بتائے کوئی
جو موم سے بھی نرم تھا شخص
ُاسی شخص کا پتھر بن جانا بتائے کوئی
کچھ لفظ کتنے تکالیف دے ہوتے ہیں لکی
کہ کاش ! لفظوں کا زہر ُاسے گھول کے پلائے کوئی
جس کو یقین نہیں ہماری عبادتوں پے لکی
ُاس کی عبادتوں کو بھی جھٹلائے کوئی
کچھ ایسا معجزہ ہو جائے کہ وہ نادم اور شرمندہ لوٹیے
خدا کریں ! کہ میرے سچ کا آنئیہ بھی ُاسے دیکھے کوئی
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






