کچھ پل کو تو ہجر بھی ہو
تنہا ئی ہو ، کچھ ابر بھی ہو
ہو یاد کچھ، کچھ زکر بھی ہو
ہو در کوئی ، کوئی دربدر بھی ہو
ہو ابتدا کوئی ، کوئی انتہا بھی ہو
ہو پاس کوئی ، کوئی ذکر بھی ہو
تڑپ ہے ادھر، اثر کچھ ادھر بھی ہو
سزا ہے گر میری جزا کچھ ادھر بھی ہو
ہیں اشک گر ادھر ،کچھ عشق ادھر بھی ہو
مشتاق ہے آحمد،منتظر کئی ئدھر بھی ہو